کیا میں کیا اعتبار میرا
Appearance
کیا میں کیا اعتبار میرا
خواری بس افتخار میرا
ناصح بولے ہے یوں کہ گویا
دل پر ہے کچھ اختیار میرا
اے شاہ سوار اند کے جہد
زخمی ہے نپٹ شکار میرا
ٹک بچیو صبا کہ ہر قدم پر
اس کوچہ میں ہے غبار میرا
وہ کشتئ مے دے اب کے ساقی
جس میں کھیوا ہو پار میرا
صد بحر در آستیں ہے جو ابر
وہ جیب ہے یا کنار میرا
قائمؔ ہوں اگرچہ ہیچ لیکن
کیا کیا کچھ ہے اعتبار میرا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |