پھر رگ شعلۂ جاں سوز میں نشتر گزرا
Appearance
پھر رگ شعلۂ جاں سوز میں نشتر گزرا
نالہ کیوں آبلۂ دل سے الجھ کر گزرا
میں ہوں دل دارئ افسون وفا پر نازاں
جو رقیبوں پہ نہ گزرا تھا وہ مجھ پر گزرا
کیا محیط مئے بے رنگ میں طوفاں آیا
جوش رنگ انجمن ناز سے باہر گزرا
تشنۂ حسرت جاوید ہوں میں کیا جانوں
کیوں گلے سے مرے تلخابۂ کوثر گزرا
آؤ میرے دل افسردہ کی تمکیں دیکھو
جاؤ اس کشمکش ناز سے میں در گزرا
لٹ گئی جان تو امید کے پہلو ڈھونڈے
مٹ گئی راہ تو اندیشۂ رہبر گزرا
اس تکلف سے گئی عمر گراں مایہ وفاؔ
ایک دم سینکڑوں برسوں کے برابر گزرا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |