پانی میں آگ دھیان سے تیرے بھڑک گئی
Appearance
پانی میں آگ دھیان سے تیرے بھڑک گئی
آنسو میں کوندتی ہوئی بجلی جھلک گئی
کب تک یہ جھوٹی آس کہ اب آئے وہ اب آئے
پلکیں جھکیں پپوٹے تنے آنکھ تھک گئی
کھلنا کہیں چھپا بھی ہے چاہت کے پھول کا
لی گھر میں سانس اور گلی تک مہک گئی
آنسو رکے تھے آنکھ میں دھڑکن کا ہو برا
ایسی تکان دی کی پیالی چھلک گئی
میری سنک بھی بڑھتی ہے ان کی ہنسی کے ساتھ
چٹکی کلی کہ پاؤں کی بیڑی کھڑک گئی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |