Jump to content

نہ شبستاں ہے نہ اب شمع شبستاں کوئی

From Wikisource
نہ شبستاں ہے نہ اب شمع شبستاں کوئی
by ریاض خیرآبادی
317896نہ شبستاں ہے نہ اب شمع شبستاں کوئیریاض خیرآبادی

نہ شبستاں ہے نہ اب شمع شبستاں کوئی
گھر کا یہ حال ہے جیسے ہو بیاباں کوئی

بن کے پیکاں رہے ایسا نہیں ارماں کوئی
بن کے ارماں رہے ایسا نہیں پیکاں کوئی

ہے شب وصل کہاں ہائے یہ کافر انداز
ہو رہا ہے مری چھیڑوں سے پریشاں کوئی

جان پڑ جائے مری آرزوئے مردہ میں
جھوٹا سچا لب جاں بخش سے پیماں کوئی

نہ اٹھوں دل میں لیے یاد ستم حشر کے دن
اس ادا سے سر تربت ہے پشیماں کوئی

کہہ گئے نیند گئی رات کا آرام گیا
اس کی تقدیر جو ہو آپ کا مہماں کوئی

شرر سنگ سے اچھی ہے پری شیشے کی
ان بتوں کا نہ بنے بندۂ احساں کوئی

کسی جنگل میں بسے جا کے گلی سے تیری
نظر آتا نہیں اب چاک گریباں کوئی

جھانکنے کو ادھر آئی نہ کبھی باد بہار
جب سے ہم آئے نہ آیا سوئے زنداں کوئی

چھو گئی گوشۂ دامن سے تو چھا جائے گی
خاک سے میری بچائے ہوئے داماں کوئی

غیر کے سر کی قسم ہنس کے دم وعدۂ وصل
اے میں صدقے ترے کیا یہ بھی ہے آساں کوئی

گل کتر جائے کوئی پائے حنائی سے ذرا
میرے مدفن کو بنا جائے گلستاں کوئی

رہیں سونے میں لٹیں زلفوں کی یوں ہی رخ پر
نہ ہٹائے نہ چھوئے زلف پریشاں کوئی

بات رہ جائے مری اس کے گنہ گاروں میں
نہ بچے نامۂ اعمال سے عصیاں کوئی

دخت رز کو نہ زیاں دی نہ کبھی توبہ کی
عہد ناصح سے نہ پیمانے سے پیماں کوئی

لے جبیں کے کوئی بوسے نہ کہیں سوتے میں
چن نہ لے ہونٹھوں سے سب آپ کے افشاں کوئی

ابھرے جوبن کے لئے آپ کو آخر نہ ملا
خم گردن کے سوا اور نگہباں کوئی

جو جلاتا ہے مجھے اس سے عوض لینے کو
دے دے اک چاند کا ٹکڑا شب ہجراں کوئی

گھر کا کیا ذکر ہے ہم دل میں اٹھا کر رکھ لیں
ہم کو مل جائے جو چھوٹا سا بیاباں کوئی

آرسی آئنہ اب دونوں نظر سے اترے
دل حیراں ہے کوئی دیدۂ حیراں کوئی

دور سے کیا نگہ شوق نے چھیڑا ہے انہیں
اپنی زلفوں کی طرح کیوں ہے پریشاں کوئی

حشر کے روز رہے لطف شب وصل ریاضؔ
عاقبت کے لئے اب چاہیے ساماں کوئی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.