نہ اتنا کیجے طلب گار کون آپ کا ہے
Appearance
نہ اتنا کیجے طلب گار کون آپ کا ہے
یہ غیر ہے تو یہاں یار کون آپ کا ہے
نہ ناز کیجئے وارستہ خاطروں کے ساتھ
کدھر ہیں آپ خریدار کون آپ کا ہے
مسیحا اپنا ہے اک اور ہی لب جاں بخش
خدا کے فضل سے بیمار کون آپ کا ہے
ہم اپنی بے گنہی کو گناہ کہتے تھے
بگڑ گئے یہ گناہ گار کون آپ کا ہے
تصور اور ہی بدمست کا ہے لطفؔ کو اب
نہ آپ بہکیے سرشار کون آپ کا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |