نہیں آرام ایک جا دل کو
Appearance
نہیں آرام ایک جا دل کو
آہ کیا جانے کیا ہوا دل کو
اے بتاں محترم رکھو اس کو
کہتے ہیں خانۂ خدا دل کو
لے تو جاتے ہو مہرباں لیکن
کیجو مت آپ سے جدا دل کو
منہ نہ پھیرا کبھی جفا سے تری
آفریں دل کو مرحبا دل کو
یہ توقع نہ تھی ہمیں ہرگز
کہ دکھاؤ گے یہ جفا دل کو
ہیں یہی ڈھنگ آپ کے تو خیر
کیوں نہ پھر دیجئے گا آ دل کو
آخر اس طفل شوخ نے دیکھا
ٹکڑے جوں شیشہ کر دیا دل کو
آج لگتی ہے کچھ بغل خالی
کون سینے سے لے گیا دل کو
ہم تو کہتے ہیں تجھ کو اے بیدارؔ
کیجو مت اس سے آشنا دل کو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |