Jump to content

ناصحا کر نہ اسے سی کے پشیماں مجھ کو

From Wikisource
ناصحا کر نہ اسے سی کے پشیماں مجھ کو
by قائم چاندپوری
312443ناصحا کر نہ اسے سی کے پشیماں مجھ کوقائم چاندپوری

ناصحا کر نہ اسے سی کے پشیماں مجھ کو
کتنے ہی چاک ابھی کرنے ہیں گریباں مجھ کو

وحشت دل کوئی شہروں میں سما سکتی ہے
کاش لے جائے جنوں سوئے بیاباں مجھ کو

اہل مسجد نے جو کافر مجھے سمجھا تو کیا
ساکن دیر تو جانے ہیں مسلماں مجھ کو

میں سر مو نہیں جوں زلف کسی سے شاکی
بادہ دستی نے کیا میری پریشاں مجھ کو

سچ کہو کس سے ہے یہ نین کھلانے کا شوق
بھیجتے ہو جو پئے سرمہ صفاہاں مجھ کو

یاں تلک خوش ہوں امارد سے کہ اے رب کریم
کاش دے حور کے بدلے بھی تو غلماں مجھ کو

مفت تک تو کوئی قائمؔ نہیں لینے کا یہ جنس
کہہ فلک سے کرے کچھ اور بھی ارزاں مجھ کو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.