مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت
Appearance
مہرباں ہو کے بلا لو مجھے، چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
ضعف میں طعنۂ اغیار کا شکوہ کیا ہے
بات کچھ سَر تو نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں
زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو ستمگر، ورنہ
کیا قسم ہے ترے ملنے کی کہ کھا بھی نہ سکوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |