Jump to content

مجھے آہ و فغانِ نیم شب کا پھر پیام آیا

From Wikisource
مجھے آہ و فغانِ نیم شب کا پھر پیام آیا (1935)
by محمد اقبال
296192مجھے آہ و فغانِ نیم شب کا پھر پیام آیا1935محمد اقبال

مجھے آہ و فغانِ نیم شب کا پھر پیام آیا
تھم اے رہرو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا

ذرا تقدیر کی گہرائیوں میں ڈُوب جا تُو بھی
کہ اس جنگاہ سے مَیں بن کے تیغِ بے نیام آیا

یہ مصرع لِکھ دیا کس شوخ نے محرابِ مسجد پر
یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقتِ قیام آیا

چل، اے میری غریبی کا تماشا دیکھنے والے
وہ محفل اُٹھ گئی جس دم تو مجھ تک دَورِ جام آیا

دیا اقبالؔ نے ہندی مسلمانوں کو سوز اپنا
یہ اک مردِ تن‌آساں تھا، تن‌آسانوں کے کام آیا

اسی اقبالؔ کی مَیں جُستجو کرتا رہا برسوں
بڑی مُدّت کے بعد آخر وہ شاہیں زیرِ دام آیا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.