Jump to content

فلسفہ ومذہب

From Wikisource
فلسفہ ومذہب (1935)
by محمد اقبال
296298فلسفہ ومذہب1935محمد اقبال

یہ آفتاب کیا، یہ سِپہرِ بریں ہے کیا!
سمجھا نہیں تسلسلِ شام و سحَر کو مَیں
اپنے وطن میں ہُوں کہ غریبُ الدّیار ہُوں
ڈرتا ہوں دیکھ دیکھ کے اس دشت و دَر کو مَیں
کھُلتا نہیں مرے سفَرِ زندگی کا راز
لاؤں کہاں سے بندۂ صاحب نظر کو میں
حیراں ہے بُوعلی کہ میں آیا کہاں سے ہُوں
رومی یہ سوچتا ہے کہ جاؤں کِدھر کو مَیں
“جاتا ہوں تھوڑی دُور ہر اک راہرو کے ساتھ
پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو مَیں”


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.