Jump to content

غم غلط کرنے کو احباب ہمیں جانبِ باغ

From Wikisource
غم غلط کرنے کو احباب ہمیں جانبِ باغ
by مصطفٰی خان شیفتہ
297506غم غلط کرنے کو احباب ہمیں جانبِ باغمصطفٰی خان شیفتہ

غم غلط کرنے کو احباب ہمیں جانبِ باغ
لے گئے کل تو عجب رنگِ گلستاں دیکھا

وَرد میں خاصیتِ اخگرِ سوزاں پائی
نسترن میں اثرِ خارِ مغیلاں دیکھا

ایک نالے میں ستم ہائے فلک سے چھوٹے
جس کو دشوار سمجھتے تھے سو آساں دیکھا

کون کہتا ہے کہ ظلمت میں کم آتا ہے نظر
جو نہ دیکھا تھا سو ہم نے شبِ ہجراں دیکھا

شیفتہ زلفِ پری رو کا پڑا سایہ کہیں
میں نے جب آپ کو دیکھا تو پریشاں دیکھا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.