شملہ
لوگ گرمی میں شملے جاتے ہیں
ٹھنڈے موسم کا لطف اٹھاتے ہیں
کتنی شفاف ہے فضا اس کی
کس قدر صاف ہے ہوا اس کی
اودی اودی گھٹائیں چھاتی ہیں
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں
ابھی بادل ہیں اور ابھی ہے دھوپ
دیکھو قدرت کے یہ انوکھے روپ
گر صفائی کے حال کو دیکھیں
آپ شملے کی مال کو دیکھیں
کتنی ستھری ہے ہر دکان یہاں
کتنا اچھا ہے ہر مکان یہاں
ہوٹلوں کی نفاستیں دیکھو
کوٹھیوں کی عمارتیں دیکھو
سبزہ وادی میں لہلہاتا ہے
پھرنے والوں کا جی لبھاتا ہے
اونچے پیڑوں کی ہے بہار یہاں
ہیں کھڑے چیل دیودار یہاں
ہیں بلندی پہ ہر مکان سے یہ
بات کرتے ہیں آسمان سے یہ
بادل اتنے قریب ہوتے ہیں
پیار سے منہ زمیں کا دھوتے ہیں
راستہ گر کہیں سے پاتے ہیں
بند کمروں میں بھی گھس آتے ہیں
یوں تو ہر منظر اس کا پیارا ہے
رات کا اور ہی نظارہ ہے
جب ہوں بجلی کے قمقمے روشن
دیکھو اس وقت شملے کا جوبن
قمقمے کیا ہیں کچھ ستارے ہیں
آسماں نے یہاں اتارے ہیں
شعلے سے اڑتے ہیں فضاؤں میں
شمعیں آوارہ ہیں ہواؤں میں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |