سیماب پشت گرمی آئینہ دے ہے ہم
Appearance
سیماب پشت گرمی آئینہ دے ہے ہم
حیراں کیے ہوئے ہیں دل بے قرار کے
آغوش گل کشودہ براۓ وداع ہے
اے عندلیب چل کہ چلے دن بہار کے
یوں بعد ضبط اشک پھروں گرد یار کے
پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے
بعد از وداع یار بہ خوں در تپیدہ ہیں
نقش قدم ہیں ہم کف پاۓ نگار کے
ہم مشق فکر وصل و غم ہجر سے اسدؔ
لائق نہیں رہے ہیں غم روزگار کے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |