Jump to content

رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو

From Wikisource
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
by مرزا غالب
298867رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہومرزا غالب

رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو

بے در و دیوار سا اک گھر بنایا چاہیے
کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو

پڑیے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیماردار
اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.