دیتا نہیں دل لے کے وہ مغرور کسی کا
Appearance
دیتا نہیں دل لے کے وہ مغرور کسی کا
سچ ہے کہ نہ ظالم سے چلے زور کسی کا
آرائش حسن آئینہ رخ کرتے ہو ہر دم
لینا ہے مگر دم تمہیں منظور کسی کا
بے وجہ نہیں تابش ارباب صفا کو
ہے جلوہ گر اس آئینہ میں نور کسی کا
آتا ہے نظر یاں جو ہر ایوان شکستہ
یک وقت میں تھا خانۂ معمور کسی کا
وہ شوخ پری رشک بکف تیغ سیہ مست
آتا ہے کئے شیشۂ دل چور کسی کا
روکوں میں اب اس کو سر راہے کبھی آ کے
اتنا تو میں رکھوں نہیں مقدور کسی کا
بیدارؔ مجھے یاد اسی کی ہے شب و روز
نے بات کسی کی ہے نے مذکور کسی کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |