Jump to content

دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا

From Wikisource
دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا (1923)
by عبد الہادی وفا
324846دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا1923عبد الہادی وفا

دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا
ہم نے امید کو حرماں کے برابر دیکھا

طالع بے ہنری اوج فلک پر دیکھا
جس جگہ وہم نہ پہونچا تھا وہاں سر دیکھا

اس برے وقت میں بھی لاکھ سے اچھا ہوں میں
میں نے معشوق کے پردہ میں مقدر دیکھا

کیا کہوں قصۂ دلچسپیٔ حال ابتر
دوستوں نے مجھے اغیار سے بڑھ کر دیکھا

اے اجل خوب بتایا وہ قیامت ہوگی
جس کے آغوش میں تو نے دل مضطر دیکھا

بیکس ہائے تمنا نے سلایا ہے مجھے
پھر نہ جاگوں گا اگر خواب میں محشر دیکھا

یار جب پردہ نشیں ہے تو کہاں کا پردہ
پردہ یہ ہے کہ اسے پردہ سے باہر دیکھا

پاؤں پھیلائے ہیں بے جا ہوس دنیا نے
ہم نے دنیا ہی کو لپٹا ہوا بستر دیکھا

اس کھلے ظلم نے سب کھول دیے ہیں پردے
ہم نے دیکھا تجھے سو بار ستم گر دیکھا

ٹپکا پڑتا ہے رگ شوق سے خون حسرت
کیا وفاؔ دست قضا میں کوئی نشتر دیکھا


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AF%D9%88_%D8%AC%DB%81%D8%A7%DA%BA_%DA%A9%D9%88_%D9%86%DA%AF%DB%81_%D8%B9%D8%AC%D8%B2_%D8%B3%DB%92_%D8%A7%DA%A9%D8%AB%D8%B1_%D8%AF%DB%8C%DA%A9%DA%BE%D8%A7