دور رہنا ہم سے کب تک اور بے گانے کے پاس

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دور رہنا ہم سے کب تک اور بے گانے کے پاس
by مصطفٰی خان شیفتہ
297478دور رہنا ہم سے کب تک اور بے گانے کے پاسمصطفٰی خان شیفتہ

دور رہنا ہم سے کب تک اور بے گانے کے پاس
ہیں قریبِ مرگ، کیا اب بھی نہیں آنے کے پاس؟

جلوہ آرا بس کہ تھا وہ شمع سیما رات کو
ہم بھی مر کر رہ گئے مجلس میں پروانے کے پاس

آفریں طغیانِ وحشت، مرحبا جوشِ جنوں!
وہ یہ کہتے ہیں کہ کیوں کر جائیں دیوانے کے پاس

غیر سے کہوائیں، یاروں سے سمجھوائیں گے ہم
دیکھ لیں گے پھر کہ تم کیوں کر نہیں آنے کے پاس

شیفتہ نے قصہ مجنوں سنایا رات کو
آ گیا میرا اُنہیں سنتے ہی افسانے کا پاس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse