Jump to content

دریا کنارے چاندنی

From Wikisource
دریا کنارے چاندنی
by اختر شیرانی
319707دریا کنارے چاندنیاختر شیرانی

کیا چھا رہی ہے چاندنی
اٹھلا رہی ہے چاندنی
دریا کی اک اک لہر کو
نہلا رہی ہے چاندنی
لہرا رہی ہے چاندنی

دریا کنارے دیکھنا
پانی میں تارے دیکھنا
تاروں کو دامن میں لئے
کیا کیا نظارے دیکھنا
دکھلا رہی ہے چاندنی

ٹھنڈی ہوا خاموش ہے
اجلی فضا خاموش ہے
خاموش ہے سارا جہاں
ہر اک صدا خاموش ہے
اور چھا رہی ہے چاندنی

دیکھو سمے وہ دور کے
خیمے کھڑے ہیں نور کے
دریا کی نیلی سطح پر
کچھ پھول سے بلور کے
برسا رہی ہے چاندنی

اے لو وہ بدلی آ گئی
اور چاندنی پر چھا گئی
باہر نکلنے کے لئے
پھر آئی پھر کترا گئی
گھبرا رہی ہے چاندنی

لو رات کے منظر چلے
تارے بھی گھل گھل کر چلے
بیٹھے ہوئے یاں کیا کریں
اخترؔ ہم اپنے گھر چلے
اب جا رہی ہے چاندنی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.