خدا کرے رہے جاری پیام یار نثار
Appearance
خدا کرے رہے جاری پیام یار نثار
کہ تیرے بعد یہ ہے تیری یادگار نثار
کسی کی بھی نہیں سنتے ہیں آج یار نثار
ہزار کوئی پکارا کرے نثار نثار
چھلکتے جام ہیں حوریں ہیں باغ جنت ہے
اڑا رہے ہیں مزے کیا تہہ مزار نثار
دم اخیر کچھ اس طرح پھیر لیں آنکھیں
نہ تھے زمانے میں گویا کسی کے یار نثار
روا روی میں اتارے نہ عکس بھی اترا
ہوا کے گھوڑے پر آئے تھے کیا سوار نثار
یہ اس کی شان کریمی نثار کو بخشا
ہزار بار فدا ہیں ہزار بار نثار
بچھڑنے والو کبھی تم نہ چھوڑنا دامن
چلے ہیں لوٹنے فردوس کی بہار نثار
ابھی یہ پھوٹ کے روئے نہ لوں جو ضبط سے کام
بھری ہے مجھ سے بہت چشم اشک بار نثار
ریاضؔ فاتحہ پڑھنے نہ تم گئے اب تک
تمہارے واسطے ہیں محو انتظار نثار
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |