جی تلک آتش ہجراں میں سنبھالا نہ گیا
Appearance
جی تلک آتش ہجراں میں سنبھالا نہ گیا
گھر میں سب کچھ تھا پہ ہم سے تو نکالا نہ گیا
اوجھل اس ہستی کے تنکے کے یقینی تھا پہاڑ
یہ پر کاہ ہی پر نظروں سے ٹالا نہ گیا
گو کہ دیتا تھا فلک مول میں دل کے دو جہاں
اتنی قیمت پہ تو اس مال کو ڈالا نہ گیا
رخت باندھا نہ کس اندوہ و خوشی نے دل سے
اک ترے غم ہی کا اس گھر سے اٹالا نہ گیا
کیا زر داغ نہ گردوں نے دیئے قائمؔ کو
اس قلندر کا پہ اک روز دوالا نہ گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |