جیا بہ کام کب اس بخت ارجمند سے میں
Appearance
جیا بہ کام کب اس بخت ارجمند سے میں
پھنسا قفس میں جو چھوٹا چمن کے بند سے میں
ہے گو کہ جذب مرا تار عنکبوت سے سست
یہ شیر پھانسے ہیں اکثر اسی کمند سے میں
کبھو دے بزم میں اپنی مجھے بھی رخصت سوز
گیا اثر میں مری جان کیا سپند سے میں
جو تلخئیں کہ ذخیرہ میں کی ہیں غم میں ترے
نہ ان سے ایک کو بدلوں ہزار قند سے میں
بتان دہر سے قائمؔ کیا میں کس کو پسند
ہوں اب ہمیشہ ندامت میں جس پسند سے میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |