Jump to content

جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں

From Wikisource
جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں
by مرزا غالب
298942جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیںمرزا غالب

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
خیاباں خیاباں اِرم دیکھتے ہیں

دل آشفتگاں خالِ کنجِ دہن کے
سویدا میں سیرِ عدم دیکھتے ہیں

ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم
قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں

تماشا! کہ اے محوِ آئینہ داری
تجھے کس تمنّا سے ہم دیکھتے ہیں

سراغِ تُفِ نالہ لے داغِ دل سے
کہ شب رَو کا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ
تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.