تیغ بران نکالو صاحب
Appearance
تیغ بران نکالو صاحب
دل کے ارمان نکالو صاحب
گھر سے رکھتے ہو قدم کیوں باہر
نہ مری جان نکالو صاحب
دیکھ رہنے سے خفا ہو تو مری
چشم حیران نکالو صاحب
ہے یہ ناصور جگر کی بتی
تم نہ پیکان نکالو صاحب
رہنے دو گھر میں نہ مجھ پر ناحق
رکھ کے بہتان نکالو صاحب
بار اغیار کو خلوت میں نہ دو
ہیں بد انسان، نکالو صاحب
ہے مری طرح تمہارا کہیں دھیان
دل سے یہ دھیان نکالو صاحب
گالی ناحق نہ کسی کے حق میں
منہ سے ہر آن نکالو صاحب
ہائے یہ رنجش بے جا دل سے
کسی عنوان نکالو صاحب
سر بازار نہ بیٹھا کرو تم
کچھ تو اب شان نکالو صاحب
گرم بازاری کی خاطر سر راہ
تم نہ دوکان نکالو صاحب
حسرت وصل ہے جرأتؔ کو کمال
لو یہ ارمان نکالو صاحب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |