تلاش رنگ میں آوارہ مثل بو ہوں میں
Appearance
تلاش رنگ میں آوارہ مثل بو ہوں میں
گزر کے آپ سے اپنی ہی جستجو ہوں میں
نفس ہے سختیٔ قید حیات کا ضامن
نکل سکے جو نہ پھانسی سے وہ گلو ہوں میں
نشان ہستی فانی ہے داغ ناکامی
خود اپنی آنکھ سے ٹپکا ہوا لہو ہوں میں
مثال پیکر سیماب اضطراب مدام
پئے نگاہ کرم شرح آرزو ہوں میں
مری زباں پہ ہیں اندیشہ ہائے ناکامی
سمجھ رہے وہ دل میں کہ حیلہ جو ہوں میں
ابھی ہے آب ندامت سر جبیں باقی
نماز ایسے میں پڑھ لوں کہ با وضو ہوں میں
ہوں کچھ نہ ہونے پہ بھی کائنات کا حاصل
کہ اپنا شوق نہیں تیری آرزو ہوں میں
مثال معنیٔ بے لفظ و لفظ بے معنی
جو تیرے دل میں نہیں ہے وہ آرزوؔ ہوں میں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |