بھولے بن کر حال نہ پوچھو بہتے ہیں اشک تو بہنے دو
Appearance
بھولے بن کر حال نہ پوچھو بہتے ہیں اشک تو بہنے دو
جس سے بڑھے بے چینی دل کی ایسی تسلی رہنے دو
رسمیں اس اندھیر نگر کی نئی نہیں یہ پرانی ہیں
مہر پہ ڈالو رات کا پردہ ماہ کو روشن رہنے دو
روح نکل کر باغ جہاں سے باغ جناں میں جا پہنچے
چہرے پہ اپنے میری نگاہیں اتنی دیر تو رہنے دو
خندۂ گل بلبل میں ہوگا گل میں نغمہ بلبل کا
قصہ ایک زبانیں دو ہیں آپ کہو یا کہنے دو
اتنا جنون شوق دیا کیوں خوف جو تھا رسوائی کا
بات کرو خود قابل شکوہ الٹے مجھ کو رہنے دو
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |