Jump to content

بنارس

From Wikisource
بنارس
by اختر شیرانی
319719بنارساختر شیرانی

ہر اک کو بھاتی ہے دل سے فضا بنارس کی
وہ گھاٹ اور وہ ٹھنڈی ہوا بنارس کی
وہ مندروں میں پجاریوں کا ہجوم
وہ گھنٹیوں کی صدا وہ فضا بنارس کی
تمام ہند میں مشہور ہے یہاں کی سحر
کچھ اس قدر ہے سحر خوش نما بنارس کی
پجاریوں کا نہانا وہ گھاٹ پر آ کر
وہ صبح دم کی فضا دل کشا بنارس کی
وہ کشتیوں کا سماں اور وہ سیر گنگا کی
وہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا جاں فزا بنارس کی
ہمارے دل سے نکلتی ہے یہ دعا اخترؔ
کہ پھر بھی شکل دکھائے خدا بنارس کی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.