اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے
Appearance
اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے
رکھتے ہیں عشق میں یہ اثر ہم جگر جلے
پروانہ خانہ غم ہو تو پھر کس لیے اسدؔ
ہر رات شمع شام سے لے تا سحر جلے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |