Jump to content

اِبلیس کی عرضداشت

From Wikisource
اِبلیس کی عرضداشت (1935)
by محمد اقبال
296317اِبلیس کی عرضداشت1935محمد اقبال

کہتا تھا عزازیل خداوندِ جہاں سے
پرکالۂ آتش ہُوئی آدم کی کفِ خاک!
جاں لاغر و تن فربہ و ملبُوس بدن زیب
دل نزع کی حالت میں، خِرد پُختہ و چالاک!
ناپاک جسے کہتی تھی مشرق کی شریعت
مغرب کے فقیہوں کا یہ فتویٰ ہے کہ ہے پاک!
تجھ کو نہیں معلوم کہ حُورانِ بہشتی
ویرانیِ جنت کے تصوّر سے ہیں غم ناک؟
جمہور کے اِبلیس ہیں اربابِ سیاست
باقی نہیں اب میری ضرورت تہِ افلاک!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.