اس مہ جبیں سے آج ملاقات ہو گئی
Appearance
اس مہ جبیں سے آج ملاقات ہو گئی
بے درد آسمان یہ کیا بات ہو گئی
آوارگان عشق کا مسکن نہ پوچھئے
پڑ رہتے ہیں وہیں پہ جہاں رات ہو گئی
ذکر شب وصال ہو کیا قصہ مختصر
جس بات سے وہ ڈرتے تھے وہ بات ہو گئی
مسجد کو ہم چلے گئے مستی میں بھول کر
ہم سے خطا یہ پیر خرابات ہو گئی
پچھلے غموں کا ذکر ہی کیا جب وہ مل گئے
اے آسماں تلافئ مافات ہو گئی
زاہد کو زندگی ہی میں کوثر چکھا دیا
رندوں سے آج یہ بھی کرامات ہو گئی
بے چین رکھنے والے پریشاں ہوں خود نہ کیوں
آخر کو تیری زلف مری رات ہو گئی
جھولا جھلائیں چل کے حسینوں کو باغ میں
گجرات میں سنا ہے کہ برسات ہو گئی
کیا فائدہ اب اخترؔ اگر پارسا بنے
جب ساری عمر نذر خرابات ہو گئی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |