اب تو نہیں آسرا کسی کا
Appearance
اب تو نہیں آسرا کسی کا
اللہ ہے اپنی بیکسی کا
او آنکھ بدل کے جانے والے
کچھ دھیان کسی کی عاجزی کا
بیمار کو دیجئے تسلی
یہ وقت نہیں جلی کٹی کا
آپس میں ہوئی جو بد گمانی
مشکل ہے نباہ دوستی کا
بالیں سے کوئی اٹھا یہ کہہ کر
انجام بخیر ہو کسی کا
غم کا بھی قیام کچھ نہ ٹھہرا
رونا کیا روئیے خوشی کا
پہونچا ہی دیا کسی گلی تک
اللہ رے زور بے خودی کا
آخر کو شراب رنگ لائی
چھپتا نہیں راز مے کشی کا
اندھیرا حفیظؔ ہو رہا ہے
بجھتا ہے چراغ زندگی کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |