آہ و نالہ نے کچھ اثر نہ کیا
Appearance
آہ و نالہ نے کچھ اثر نہ کیا
ہجر کی شام کو سحر نہ کیا
تلخئ صبر خوش گوار ہوئی
زہر نے بھی مجھے اثر نہ کیا
سر کو پھوڑا جو کوہ کن نے تو کیا
عشق میں کس نے نذر سر نہ کیا
کون سی ایسی آفت آئی جب
آسماں نے مجھے سپر نہ کیا
کانپتا ہے وہ دل غضب سے ترے
جس نے اے بت خدا کا ڈر نہ کیا
جس نے دیکھا وہ روئے آتش ناک
پھر گماں اسے نے برق پر نہ کیا
کوچ اپنا بھی ہو گیا احقرؔ
غم و اندوہ نے سفر نہ کیا
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |