قصے کا شروع ( 19 ) سرکس کس محنت او رمش قیمت سے تمھارے بزرگون نے اور تم نے پیدا کی ہی! ایک ذرہ میں ہاتھہ سے نکال جا دیگی ۔ اور بے خبری سے ملک ویران ہو جا دیگاه خدانه خواسته بدنامی حاصل ہو گی . امیر بھی باز پرس روز قیامت کے ہوا چاہئے ۔ کہ تجھے بادشاہ بنا کر اپنے بندوں کو تیسرے حوالے کیا تھا ۔ تو ہماری رحمت سے مایوس ہوا اور رعیت کو حیران پریشان کیا، اس سوال کا کیا جواب دو گے ؟ بس عبادت بھی اُس روز کام نہ آدیگی ۔ اس واسطے کہ آدمی کا دل خدا کا گھر ہی ۔ اور بادشاہ فقط غزل کے واسطے پوچھے جائینگے ، غلام کی بے ادبی معاف ہو ۔ گھر ، سے جانا اور جنگل جنگل پھر نا کام جو گیون اور فقہیرون کا ہی ۔ نہ کہ بادشاہوں کا ہ تم اپنے جو گا کام کرو - خدا کی یاد اور بندگی جنگل پہاڑ پر موقوف نہیں ، آپ نے یہ بیت منی ہو گی۔ A خدا اس پاس بہہ ڈونڈھے جنگل مین ڈھنڈھورا شہر مین - لڑ کا بغل مین اگر معلی فرمائے اور اس فدوی کی عرض قبول ۔
Page:Bagh-o-bahar-mir-amman-ebooks-12.pdf/21
Appearance