قصے کا شروع ( 1 ) سے میسترهای همیشه با د شاهت میستر ہی ۔ لیکن جہان پناہ کی یک بیک اس طرح کی گوشہ گیری سے تمام ملک مین تھا کہ پڑ گیا ہی اور انجام اس کا اچھا نہین" یہ کیا خبال مزاج مبارک این آیا ؟ اگر اِس خانہ زاد مو روٹی کو بھی محرم اس راز کا کیجئے تو بہتر ہی ۔ جو کچھ عقل ناقص مین آدے التماس کرے * غلامون کو جو یہ سر فرا زیان بخشی ہیں ۔ اسی دن کے واسطے کہ پادشاہ عیش و آرام کرین اور نمک پروردے تد بیسر مین ملک کی تدبیر ربین خدا نخواسته جب فکر مزاج عالی کے لاحق ہوئی تو بند ہے بادشاہی کس دن کام آدینگی آباد شاہ نے کہا سے سچ کہنا ہی ۔ پر جو کار میرے جی کے اندر ہی موندیم سے باهری : سُن اے خرد مند میری ساری عمر اسی ملک گیری کے درد سر مین کئی اب برسن و سال ہوا ۔ آگے موت باقی ہی سو اس کا بھی پیغام آیا - که سیاه بال سفید ہو چلے * و . مثل ہی ۔ ساری رات سوئے اب صبح کو بھی نہ جاگیں ؟ اب تک ایک بدشا پسند انہوا جو میری خاطر (r)
Page:Bagh-o-bahar-mir-amman-ebooks-12.pdf/19
Appearance