یہ میرے یار نے کیا مجھ سے بے وفائی کی
Appearance
یہ میرے یار نے کیا مجھ سے بے وفائی کی
ملے نہ پھر کبھی جس دن سے آشنائی کی
اب اس کے عشق نے کیا کم کیا تھا مجھ سے سلوک
ستایا تو نے خدا ہت تری خدائی کی
میں تیرے واری نصیحت نہ کر مجھے باجی
تجھے بھی یاد ہے بکواس سب خدائی کی
پھنسا دیا مجھے رنگیںؔ کے دام میں ناحق
کٹے الٰہی کرے ناک میرے دائی کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |