یہ جس نے جان دی ہے نان دے گا
Appearance
یہ جس نے جان دی ہے نان دے گا
دیا ہے جس نے سر سامان دے گا
مژہ سے اس کماں ابرو کی بچنا
وہ ناوک ہے کلیجہ چھان دے گا
مشقت سے وہ دے یا بے مشقت
بہ ہر صورت بہ ہر عنوان دے گا
وہ بوسہ دے کے دل لے کر یہ بولے
عوض احساں کا کیا انسان دے گا
ملے گا قدر دان عشق ہم کو
خدا معشوق با ایمان دے گا
سنیں گے تب بتان ہند اپنی
اجازت جب انہیں شیطان دے گا
فسانہ کوہ کن کا سن کے بولے
جو عاشق ہوگا وہ ہی جان دے گا
نہ تھی امید تجھ سے قاسم بخت
دل پر درد و پر ارمان دے گا
رہ الفت کا ہوں کار آزمودہ
کسی کو دل کوئی انجان دے گا
چلے گا تیر جب اپنی دعا کا
کلیجے دشمنوں کے چھان دے گا
مقدر سے زیادہ ایک لقمہ
گدا کیا لے گا کیا سلطان دے گا
لپٹ جاؤں گا ان سے روز وصلت
اگر مجھ کو خدا اوسان دے گا
نہ پھیلا منتہیؔ دست ہوس کو
وگرنہ یہ تجھے نقصان دے گا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |