یہ اک شان خدا ہے میں نہیں ہوں
Appearance
یہ اک شان خدا ہے میں نہیں ہوں
وہی جلوہ نما ہے میں نہیں ہوں
زمانہ پہلے مجھ کو ڈھونڈتا ہے
مگر تیرا پتا ہے میں نہیں ہوں
ترے ہوتے مری ہستی کا کیا ذکر
یہی کہنا بجا ہے میں نہیں ہوں
صدائے نحن اقرب کہہ رہی ہے
کہ تو مجھ سے جدا ہے میں نہیں ہوں
وہ خود تشریف فرمائے جہاں ہیں
تمہیں دھوکا ہوا ہے میں نہیں ہوں
کہاں میں اور کہاں خبط انا الحق
کوئی میرے سوا ہے میں نہیں ہوں
مجھے آزادؔ دنیا کیوں نہ پوجے
کسی کا نقش پا ہے میں نہیں ہوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |