Jump to content

یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے

From Wikisource
یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے
by مصطفٰی زیدی
319106یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہےمصطفٰی زیدی

یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے
ہم سے اپنی خوشی سے ملتی ہے

سیج مہکی بدن سے شرما کر
یہ ادا بھی اسی سے ملتی ہے

وہ ابھی پھول سے نہیں ملتی
جوہیے کی کلی سے ملتی ہے

دن کو یہ رکھ رکھاؤ والی شکل
شب کو دیوانگی سے ملتی ہے

آج کل آپ کی خبر ہم کو!
غیر کی دوستی سے ملتی ہے

شیخ صاحب کو روز کی روٹی
رات بھر کی بدی سے ملتی ہے

آگے آگے جنون بھی ہوگا!
شعر میں لو ابھی سے ملتی ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.