یار کے تیر کا نشانہ ہوں
Appearance
یار کے تیر کا نشانہ ہوں
اپنے طالع کا میں دوانا ہوں
ناتوانی بھی دیکھ کر مجھ کو
لگی رونے میں وہ توانا ہوں
دیکھ دیکھ اس کی زلف ابتر کو
دل یہی چاہتا ہے شانہ ہوں
مو پریشاں ہے چشم زار و طرار
شجر بید ہی سے مانا ہوں
اس سے چشم وفا رکھوں ؔجوشش
میں بھی تیری طرح دوانا ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |