یاد آتی ہے مجھے جب خوش بیانی آپ کی
Appearance
یاد آتی ہے مجھے جب خوش بیانی آپ کی
کچھ نئے لفظوں میں کہتا ہوں کہانی آپ کی
آپ نے پروا نہ کی میں قید ہستی سے چھٹا
مہربانی ہو گئی نا مہربانی آپ کی
قتل کی ضد ہے نزاکت سے نہیں اٹھتی ہے تیغ
دیدنی ہے آج تو شان جوانی آپ کی
جاننے والوں سے پردہ اس قدر بیکار ہے
حسن ظاہر سب پہ اور یہ لن ترانی آپ کی
مرنے والے کر کے آنکھیں بند قبروں میں گئے
واہ وا کس شان سے آئی جوانی آپ کی
داغ الفت اس لیے سینے میں رکھا ہے نہاں
کوئی میرے پاس کیوں دیکھے نشانی آپ کی
This anonymous or pseudonymous work is in the public domain in the United States because it was in the public domain in its home country or area as of 1 January 1996, and was never published in the US prior to that date. It is also in the public domain in other countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 80 years or less since publication. |