یادگار زمانہ ہیں ہم لوگ
Appearance
یادگار زمانہ ہیں ہم لوگ
سن رکھو تم فسانہ ہیں ہم لوگ
خلق سے ہو گئے ہیں بیگانے
شاید اس کے یگانہ ہیں ہم لوگ
کیوں نہ ہر گل پہ ہوویں زمزمہ سنج
بلبل خوش ترانہ ہیں ہم لوگ
سب کے مخدوم ہیں ولے تیرے
خادم آستانہ ہیں ہم لوگ
تیر مژگاں ہے کیا بلا جس کے
جان و دل سے نشانہ ہیں ہم لوگ
یار آگے نکل گئے ہیں کئی
پیچھے ان کے روانہ ہیں ہم لوگ
اپنے جی میں سمجھ تو زلف دراز
قابل تعزیانہ ہیں ہم لوگ
منتظرؔ شکل بلبل وحشی
دشمن آشیانہ ہیں ہم لوگ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |