Jump to content

ہے ہے کوئی دل دینے کے قابل نہیں ملتا

From Wikisource
ہے ہے کوئی دل دینے کے قابل نہیں ملتا (1878)
by کشن کمار وقار
324698ہے ہے کوئی دل دینے کے قابل نہیں ملتا1878کشن کمار وقار

ہے ہے کوئی دل دینے کے قابل نہیں ملتا
ارمان تڑپتے ہیں کہ قاتل نہیں ملتا

ہو عقل تو ہو تل کی جگہ آنکھ میں لیلی
جھک قیس کی ہے صاحب محمل نہیں ملتا

گل کی ترے رخسار سے رنگت نہیں ملتی
نالہ سے مرے شور عنادل نہیں ملتا

اپنا بھی تو ملتا نہیں دل مجھ سے پھر اے یار
کس منہ سے کہوں تجھ سے ترا دل نہیں ملتا

بوسہ نہیں دیتے ہیں شب وصل میں بھی آپ
مزروعۂ امید کا حاصل نہیں ملتا

ملتا نہیں عارض سے ترے مہر درخشاں
پیشانی سے تیری مہ کامل نہیں ملتا

چمکے نہ وقارؔ آگے رخ یار کے خورشید
سمجھے رہے حق سے کبھی باطل نہیں ملتا

یا رب تمکیں دہر میں قاتل نہیں ملتا
پھیکے کسی دلبر سے مرا دل نہیں ملتا

وہ عشق کا دریا ہے کہ الیاس کو جس کا
کہنے کو پئے نام بھی ساحل نہیں ملتا

موجود ہے فلفل مجھے غم اس کا نہیں ہے
گر دیکھنے کو رخ کا ترے تل نہیں ملتا

مشق ستم و جور کا چورنگ ہوں اس سے
عاشق کوئی مجھ سا انہیں بے دل نہیں ملتا

اشعار وقارؔ ایسی غزل میں کہوں کیا خاک
مشکل تو یہ ہے قافیہ مشکل نہیں ملتا


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DB%81%DB%92_%DB%81%DB%92_%DA%A9%D9%88%D8%A6%DB%8C_%D8%AF%D9%84_%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92_%DA%A9%DB%92_%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%84_%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA_%D9%85%D9%84%D8%AA%D8%A7