ہے مہر کرم گناہ گاری میری
Appearance
ہے مہر کرم گناہ گاری میری
امضائے نوید امیدواری میری
کر رحم نہ انصاف کہ سب جانتے ہیں
رحمت تیری تباہ کاری میری
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |