ہے دل کو اس طرح سے مرے یار کی تلاش
Appearance
ہے دل کو اس طرح سے مرے یار کی تلاش
جس طرح تھی کلیم کو دیدار کی تلاش
ہوں رند سر کھلا بھی جو ہووے تو ڈر نہیں
زاہد نہیں کہ مجھ کو ہو دستار کی تلاش
میں ہوں کہیں پہ آٹھوں پہر ہے اسی کی فکر
جاتی نہیں ہے دل سے مرے یار کی تلاش
دل ہاتھوں ہاتھ بک گیا بازار عشق میں
کرنی پڑی نہ مجھ کو خریدار کی تلاش
اپنے ہی دل میں ڈھونڈھنا لازم تھا یار کو
اتنے دنوں جو کی بھی تو بے کار کی تلاش
بیعانہ نقد جاں کرو سیاحؔ پیش کش
رہتی ہے ان کو ایسے خریدار کی تلاش
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |