Jump to content

ہو گیا ابرو کی سفاکی سے شہرا یار کا

From Wikisource
ہو گیا ابرو کی سفاکی سے شہرا یار کا
by قدر بلگرامی
323361ہو گیا ابرو کی سفاکی سے شہرا یار کاقدر بلگرامی

ہو گیا ابرو کی سفاکی سے شہرا یار کا
کام کر جائے سپاہی نام ہو سردار کا

کوچۂ شہرگ سے کیا تیرا محل نزدیک ہے
دم گلے میں آ کے اٹکا ہے ترے بیمار کا

مثل عیسیٰ ان کی خدمت میں رسائی ہو گئی
پڑھ گئے کوٹھے پہ ہم زینہ لگا کردار کا

رات کو آنکھوں کے نیچے پھر گئی تصویر یار
واہ کیا چمکا ستارہ دیدۂ بے دار کا

قدرؔ کیا اصلاح غالبؔ سے مری شہرت ہوئی
وہ مثل ہے باڑھ کاٹے نام ہو تلوار کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.