ہو گئی شہر شہر رسوائی
Appearance
ہو گئی شہر شہر رسوائی
اے مری موت تو بھلی آئی
یک بیاباں برنگ صوت جرس
مجھ پہ ہے بیکسی و تنہائی
نہ کھنچے تجھ سے ایک جا نقاش
اس کی تصویر وہ ہے ہرجائی
سر رکھوں اس کے پاؤں پر لیکن
دست قدرت یہ میں کہاں پائی
میرؔ جب سے گیا ہے دل تب سے
میں تو کچھ ہو گیا ہوں سودائی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |