Jump to content

ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئے

From Wikisource
ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئے
by برجموہن دتاتریہ کیفی
318369ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئےبرجموہن دتاتریہ کیفی

ہو کے عاشق جان مرنے سے چرائے کس لئے
مرد میداں جو نہ ہو میداں میں آئے کس لئے

جو دل و ایماں نہ دیں نذر ان بتوں کو دیکھ کر
یا خدا وہ لوگ اس دنیا میں آئے کس لئے

ہے یہ انداز حیا اور طرز تمکیں کیوں نہیں
جو نہ ہووے چور وہ آنکھیں چرائے کس لئے

دیکھیے کس جنتی کے آج کھلتے ہیں نصیب
تیغ کیوں تولے ہیں یہ چلے چڑھائے کس لئے

انگلیاں اپنے پر اٹھوانی نہ ہوں منظور تو
وہ کسی کو عام محفل سے اٹھائے کس لئے

اس کے پیچ و خم سے جیتے جی نکلنا ہے محال
حضرت کیفیؔ تم اس کوچے میں آئے کس لئے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.