ہو کے خوش ناز ہم ایسوں کے اٹھانے والا
Appearance
ہو کے خوش ناز ہم ایسوں کے اٹھانے والا
کوئی باقی نہ رہا اگلے زمانے والا
خواب تک میں بھی نظر آتا نہیں اے چشم
میرے رو دینے پہ اشکوں کا بہانے والا
آج کچھ شام سے چپ ہے دل محزوں کیا علم
کیوں خفا ہے مرا راتوں کا جگانے والا
بے خودی کیوں نہ ہو طاری کہ گیا سینے سے
اشک خوں آٹھ پہر مجھ کو رلانے والا
کب سمجھتا ہے کہ جینا بھی ہے آخر کوئی شے
اپنی ہستی تری الفت میں مٹانے والا
محتسب خوش ہے بہت توڑ کے خم ہائے شراب
غم نہیں سر پہ سلامت ہے پلانے والا
ہو گئے دیکھنے والے بھی جہاں سے نایاب
اب دکھائے کسے حیراں ہے دکھانے والا
تیرے بیمار محبت کی یہ حالت پہنچی
کہ ہٹایا گیا تکیہ بھی سرہانے والا
سامنا اس بت کافر کا ہے دیکھیں کیا ہو
خود ہے ششدر مرا ایمان بچانے والا
شادؔ اک بھیڑ لگی رہتی تھی جس گھر میں وہاں
آنے والا ہے نہ اب کوئی نہ جانے والا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |