ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت
Appearance
ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت
آئے گی مگر دیکھیے کب آئے قیامت
سنتا ہوں کہ ہنگامۂ دیدار بھی ہوگا
ایک اور قیامت ہے یہ بالائے قیامت
ہم دل کو ان الفاظ سے کرتے ہیں مخاطب
اے جلوہ گہ انجمن آرائے قیامت
اللہ بچائے غم فرقت وہ بلا ہے
منکر کی نگاہوں پہ بھی چھا جائے قیامت
فانیؔ یہ مگر راہ محبت کی زمیں ہے
ہر ذرے میں ہے وسعت صحرائے قیامت
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |