ہو عاجز کہ جسم اس قدر زور سے
Appearance
ہو عاجز کہ جسم اس قدر زور سے
نہ نکلا کبھو عہدۂ مور سے
بہت دور کوئی رہا ہے مگر
کہ فریاد میں ہے جرس شور سے
مری خاک تفتہ پر اے ابر تر
قسم ہے تجھے ٹک برس زور سے
ترے دل جلے کو رکھا جس گھڑی
دھواں سا اٹھا کچھ لب گور سے
نہ پوچھو کہ بے اعتباری سے میں
ہوا اس گلی میں بتر چور سے
نہیں سوجھتا کچھ جو اس بن ہمیں
بغیر اس کے رہتے ہیں ہم کور سے
جو ہو میرؔ بھی اس گلی میں صبا
بہت پوچھیو تو مری اور سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |