Jump to content

ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی

From Wikisource
ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی
by فروغ حیدرآبادی
331084ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھیفروغ حیدرآبادی

ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی
اور بھی اے بے وفا کر بے وفائی اور بھی

ہونے پایا تھا ابھی خوگر نہ درد ہجر کا
آگ رشک غیر نے دل میں لگائی اور بھی

دیکھیے مڑ کر نگاہ ناز کے قربان میں
ایک بار اے فتنہ گر جلوہ نمائی اور بھی

فائدہ کیا ایسے ہرجائی سے ملنے میں فروغؔ
ہو گئی دنیا میں تیری جگ ہنسائی اور بھی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.